آج کل بلوچستان میں خواتین تبدیلی کی علامت بن چکی ہیں۔ بلوچستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، یہاں خواتین کے پاس اس طرح کے مواقع نہیں جس طرح ملک کے دیگر علاقوں میں ہیں۔ البتہ بلوچستان میں خواتین کے پاس ترقی کے وسیع ممکنہ مواقع ضرور ہیں جن سے مستفید ہو کر وہ نہ صرف اپنی بلکہ پورے صوبے اور پاکستان کی تقدیر بھی بدل سکتی ہیں۔ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا مگر آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ اِس کی اہم بات یہ ہے کہ یہ صوبہ قدرتی وسائل اور خزانوں سے مالامال ہے۔ مگر انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان بننے سے آج تک اِس صوبے کو ہر شعبے میں نظر انداز کیا گیا ہے اور اِس کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے جبکہ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ خاص طور پر خواتین کے حوالے سے صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ بدحالی کا شکار نظر آتا ہے۔
بلوچستان میں خواتین انتہائی باہنر ہیں۔ اس وقت بلوچستان کے خواتین کےلیے خصوصی اسکیموں کی اشد ضرورت ہے۔ ان اسکیموں کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی خواتین کو مختلف شعبہ جات میں ٹریننگ کی بھی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں خواتین کی تعداد 58 لاکھ 60 ہزار 646 ہے۔ آخر ہمارے حکمرانوں کو یہ خواتین کیوں نظر نہیں آتیں؟ کیا یہ لوگ کمزور ہیں یا ان کو حقیر سمجھا جاتا ہے
افسوسناک خبر یہ ہے کہ بلوچستان میں 50 فیصد
خواتین کے نام پر کی جانے والی اسکیموں کا استعمال ان کے گھر کے مرد کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ بلوچستان اسمبلی میں موجود خواتین کا بھی یہی حال ہے۔ بلوچستان کا صوبہ دیگر صوبوں کی نسبت بہت ہی پسماندگی کا شکار ہے اور یہاں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کیا وجہ ہے کہ بہترین وسائل اور بیش بہا قدرتی خزانوں سے مالامال یہ خطہ انتہائی غربت، پسماندگی اور جہالت کا شکار ہے۔
اگر بلوچستان میں خواتین کےلیے زیادہ سے زیادہ نوکریوں کے مواقع اور سہولیات فراہم کی جائیں تو بلوچستان کی خواتین بھی بہترین طریقے سے معاشی ومعاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گی۔ بلوچستان کی خواتین تمام شعبوں میں آج بھی بہت پیچھے ہیں، اس کے باوجود، درپیش حالات کا مقابلہ کرتی ہیں۔ بلوچستان میں ماضی کی نسبت اب خواتین زیادہ تعداد میں زیور تعلیم سے آراستہ ہوکر اپنا لوہا منوارہی ہیں مگر ان کےلیے بہترین روزگار کے مواقع پیدا نہیں کئے جارہے جس کی وجہ سے ان کی بڑی تعداد تاحال سماج میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ جب تک مرکزی حکومتیں بلوچستان کی خواتین کے مسئلے کو ایک بہت بڑا مسئلہ نہ سمجھیں گی اور اِسے اپنی ترجیحات میں سب سے اوپر نہ رکھیں گی، تب تک بلوچستان میں امن لانا بہت مشکل رہے گا۔
آج بھی لاوارث بلوچستان کو وارث کی تلاش ہے جو بلوچستان کے مسائل پر نظر ثانی کرے اور اس کے تمام مسائل کوفوری طور پر حل کرے تاکہ بلوچستان کی خواتین دن دونی رات چوگنی ترقی کریں
No comments:
Post a Comment